چوکھٹ پہ کہ رستے پہ رکھو میری بلا سے

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
چوکھٹ پہ کہ رستے پہ رکھو میری بلا سے
میرا وہ دیا ہے نہیں ڈرتا جو ہوا سے
یہ جرم محبت میں نے دانستہ کیا ہے
دنیا سے کہو مجھ کو ڈرائے نہ سزا سے


یہ میرے ستم گر کا کرم کم تو نہیں ہے
میں آہ جو بھرتا ہوں تو دیتا ہے دلاسے
اس شہر میں بستے ہیں جو بہرے ہیں کہ مردے
اب در نہیں کھلتا ہے کوئی آہ و بکا سے


کچھ لوگوں نے مل جل کے کنواں کھود لیا ہے
کچھ لوگ ابھی منتیں کرتے ہیں گھٹا سے
دریا کی سخاوت کا بھرم کھلنے لگا ہے
کچھ لوگ ہیں سیراب تو کچھ لوگ ہیں پیاسے


بیمار نے اس بار یہی قصد کیا ہے
وہ ٹھیک نہیں ہوگا دوا سے نہ دعا سے
45130 viewsghazalUrdu