چاروں طرف ہے پھیلی ہوئی تیرگی تو کیا
By abu-hurrairah-abbasiSeptember 2, 2024
چاروں طرف ہے پھیلی ہوئی تیرگی تو کیا
آتی نہیں ہے گھر میں مرے روشنی تو کیا
ہر روز ضرب دیتے ہیں اپنے نفس کو ہم
لیکن یہ چھوڑتا ہی نہیں کافری تو کیا
مسجد میں کی نماز ادا پھر پیے دو جام
نیکی کے ساتھ ساتھ ہے تھوڑی بدی تو کیا
اے ساقیا میں جلد ہی بدلوں گا میکدہ
بجھتی نہیں ہے میری یہاں تشنگی تو کیا
اتنا بھی کم ہے کیا کہ کیا اس نے کچھ کلام
کہنے کی تھی جو بات نہیں بھی کہی تو کیا
جو چل رہا ہے چلنے دو ان کو نہیں خیال
مردہ ضمیر قوم کبھی مر گئی تو کیا
آتی نہیں ہے گھر میں مرے روشنی تو کیا
ہر روز ضرب دیتے ہیں اپنے نفس کو ہم
لیکن یہ چھوڑتا ہی نہیں کافری تو کیا
مسجد میں کی نماز ادا پھر پیے دو جام
نیکی کے ساتھ ساتھ ہے تھوڑی بدی تو کیا
اے ساقیا میں جلد ہی بدلوں گا میکدہ
بجھتی نہیں ہے میری یہاں تشنگی تو کیا
اتنا بھی کم ہے کیا کہ کیا اس نے کچھ کلام
کہنے کی تھی جو بات نہیں بھی کہی تو کیا
جو چل رہا ہے چلنے دو ان کو نہیں خیال
مردہ ضمیر قوم کبھی مر گئی تو کیا
68307 viewsghazal • Urdu