بس فراق یار میں جاری سخن آرائیاں
By aarif-nazeerJuly 28, 2024
بس فراق یار میں جاری سخن آرائیاں
ہائے یہ پر کیف موسم اور مری تنہائیاں
بستروں کی سلوٹوں سے لڑ رہے ہیں ہم یہاں
جانے والا لے رہا ہوگا کہیں انگڑائیاں
چھت کی کڑیوں سے مری اترے ترے کتنے خیال
کیا تری دیوار پر اتریں مری پرچھائیاں
دل کے موسم سے رہا مشروط ہر موسم مرا
کیا اداسی کی فضائیں کیا کوئی رعنائیاں
درد کو محسوس کرنے کا سلیقہ سیکھ لے
دیکھ ہی سکتیں نہیں غم کو تری بینائیاں
ہم کہ واقف ہیں شقی القلب عارفؔ سے تبھی
حیرتی ہیں دیکھ کر اس کی کرم فرمائیاں
ہائے یہ پر کیف موسم اور مری تنہائیاں
بستروں کی سلوٹوں سے لڑ رہے ہیں ہم یہاں
جانے والا لے رہا ہوگا کہیں انگڑائیاں
چھت کی کڑیوں سے مری اترے ترے کتنے خیال
کیا تری دیوار پر اتریں مری پرچھائیاں
دل کے موسم سے رہا مشروط ہر موسم مرا
کیا اداسی کی فضائیں کیا کوئی رعنائیاں
درد کو محسوس کرنے کا سلیقہ سیکھ لے
دیکھ ہی سکتیں نہیں غم کو تری بینائیاں
ہم کہ واقف ہیں شقی القلب عارفؔ سے تبھی
حیرتی ہیں دیکھ کر اس کی کرم فرمائیاں
22742 viewsghazal • Urdu