اے زندگی بس اور نہیں بس سکت نہیں

By ali-tasifJune 3, 2024
اے زندگی بس اور نہیں بس سکت نہیں
اس دل کو سنگ راہ کی صورت برت نہیں
رک جائے نبض فکر کے رکتے ہی کائنات
اب تک تو میری خاک میں ایسی صفت نہیں


بھرتی کا ایک میں ہی بچا تھا نکل گیا
اب تیرا شعر صاف ہے کوئی بھرت نہیں
کیوں نقد بیچنے پہ بضد ہو تم اپنی بات
حالانکہ اب ادھار میں اس کی کھپت نہیں


اب سوچنے لگا ہوں بڑھا دوں دکان شوق
فی الوقت ایسے کام میں کوئی بچت نہیں
ناد علی کے ورد کو تار نفس سے جوڑ
اب زندگی گزار مری جاں بھگت نہیں


90179 viewsghazalUrdu