خزاں کا موسم رکا ہوا ہے

By shakeel-azmiFebruary 29, 2024
گئی ہو جب سے
میں ایک کمرے میں بند سا ہوں
تمہاری یادیں
مرے خیالوں میں


جگنوؤں کی قطار بن کر چمک رہی ہیں
تمہاری زلفیں
مرے تصور کی وادیوں میں مہک رہی ہیں
وہ بال


چاہت کی ساعتوں میں
تمہارے سر سے جو گر گئے تھے
انہیں میں چن کر
بڑی محبت سے سونگھتا ہوں


تمہارے کرتے سے ٹوٹ کر جو
سفید موتی بکھر گئے تھے
انہیں میں چن کر
بڑی عقیدت سے چومتا ہوں


وہ میرا کمرہ
تمہارے آنے سے
جو چمن میں بدل گیا تھا
ہزاروں رنگوں کے پھول کھلنے لگے تھے جس میں


تمہارے جانے سے
پھر سے ویران ہو گیا ہے
وہ دل
جو دھڑکا تھا تم سے مل کے


وہ پھر سے بے جان ہو گیا ہے
نہ اب کتابوں میں شاعری ہے
نہ اب شرابوں میں بے خودی ہے
نہ اب گلابوں میں تازگی ہے


تمام گملے
تمام پودے
مری طرح سے اجڑ چکے ہیں
ہر ایک شے پہ خزاں کا موسم رکا ہوا ہے


مرے لبوں پہ
تمہارے بوسوں کی جو نمی تھی
وہ خشک ہونے لگی ہے جاناں
مری نظر میں


تمہاری آنکھوں کا جو نشہ تھا
وہ ختم ہونے لگا ہے جاناں
مری زباں پہ
تمہارے اشکوں کا جو نمک تھا


وہ پانیوں میں بدل رہا ہے
تمہاری بانہوں کا
میری بانہوں میں
لمس تھا جو


وہ سردیوں میں بدل رہا ہے
تم آ بھی جاؤ
کہ دل کو پھر سے
قرار آئے


سرور آئے
خمار آئے
کہ زندگی میں بہار آئے
68256 viewsnazmUrdu