کھلونا موت بھی ہے

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
مرے جسم کے پینتروں سے پریشاں تھی وہ
میں نے سمجھانا چاہا اسے
خدا جانتا ہے
کہ رتی برابر مجھے اور جینے کی خواہش نہیں


سچ تو یہ ہے
ایسے مہمان سے منہ چھپانا
کہ جو صرف میرے لئے آسمانوں سے آیا ہو
شرمندہ کرتا ہے مجھ کو


بھلا ایک انساں کے بس میں کہاں موت کو چھیڑنا
میں تو ڈرتا ہوں تم سے
یہ کوئی اور ہے جو مرے سرد پیروں کو پھر گرم کر کے
تمہیں چھیڑتا ہے


مرے گھر کے چکر لگانے پہ مجبور کرتا ہے
مگر وہ سسکتی رہی
اپنے پیروں کے چھالوں کو روتی رہی
اور میں حیرت زدہ سوچنے پر یہ مجبور تھا


کیا مری موت بھی
میرے مرنے کے دن
میری سانسوں کی گنتی کے بارے میں اتنی ہی انجان ہے
جتنا میں


21690 viewsnazmUrdu