زندہ رہنے کی اذیت ہی نہیں ہے کچھ کم (ردیف .. ے)

By salim-saleemFebruary 28, 2024
زندہ رہنے کی اذیت ہی نہیں ہے کچھ کم
اور مرنے کا بھی اندیشہ لگا رہتا ہے
عکس در عکس سبھی قید ہوئے جاتے ہیں
اس کے دروازے پہ آئینہ لگا رہتا ہے


صرف اک تو ہی نہیں اپنے بدن کے ہم راہ
میرے پیچھے بھی کوئی سایہ لگا رہتا ہے
جمع ہوتے ہیں یہیں پر ترے بکھرے ہوئے خواب
ساحل چشم پہ اک میلہ لگا رہتا ہے


ختم ہوتی ہی نہیں ہے مری آشفتہ سری
اس گلی میں مرا سرمایہ لگا رہتا ہے
35866 viewsghazalUrdu