زمین تھامے رہوں سر پہ آسماں لے جاؤں
By salim-saleemFebruary 28, 2024
زمین تھامے رہوں سر پہ آسماں لے جاؤں
کہاں تلک میں یہ ہنگامۂ گماں لے جاؤں
چلو حساب وفاؤں کا کر لیا جائے
تمام نفع تمہارا ہو میں زیاں لے جاؤں
سبھی اداس ملے قہقہوں کی بستی میں
تو پھر میں کیوں نہ وہاں درد کی زباں لے جاؤں
تمہیں نے مجھ سے کہا تھا یہ عشق وشق ہے کیا
تمہیں بتاؤ میں یہ زندگی کہاں لے جاؤں
بدن سے روح تلک فاصلہ بہت ہوگا
سو اس سفر کے لئے میں بھی رخت جاں لے جاؤں
کہاں تلک میں یہ ہنگامۂ گماں لے جاؤں
چلو حساب وفاؤں کا کر لیا جائے
تمام نفع تمہارا ہو میں زیاں لے جاؤں
سبھی اداس ملے قہقہوں کی بستی میں
تو پھر میں کیوں نہ وہاں درد کی زباں لے جاؤں
تمہیں نے مجھ سے کہا تھا یہ عشق وشق ہے کیا
تمہیں بتاؤ میں یہ زندگی کہاں لے جاؤں
بدن سے روح تلک فاصلہ بہت ہوگا
سو اس سفر کے لئے میں بھی رخت جاں لے جاؤں
54836 viewsghazal • Urdu