زمیں کے ہوتے ہوئے آسماں کے ہوتے ہوئے
By salim-saleemFebruary 28, 2024
زمیں کے ہوتے ہوئے آسماں کے ہوتے ہوئے
خراب و خوار ہوئے ہم مکاں کے ہوتے ہوئے
وہ بے گھری ہے مسلط کہ میرے شہر کے لوگ
پناہ ڈھونڈھتے ہیں دشت جاں کے ہوتے ہوئے
سراب جاں سے ہی سیراب ہو گئی مری پیاس
قریب ہی کسی آب رواں کے ہوتے ہوئے
خراب و خوار ہوئے ہم مکاں کے ہوتے ہوئے
وہ بے گھری ہے مسلط کہ میرے شہر کے لوگ
پناہ ڈھونڈھتے ہیں دشت جاں کے ہوتے ہوئے
سراب جاں سے ہی سیراب ہو گئی مری پیاس
قریب ہی کسی آب رواں کے ہوتے ہوئے
82176 viewsghazal • Urdu