یوں تو سب کے لیے کیا کیا نہ اشارے نکلے

By salim-saleemFebruary 28, 2024
یوں تو سب کے لیے کیا کیا نہ اشارے نکلے
مرے حصے میں تو اب کے بھی خسارے نکلے
مجھ میں اک روز کوئی قتل ہوا تھا اور پھر
مری آنکھوں سے بہت خون کے دھارے نکلے


اپنے جیسی کوئی تصویر بنانی تھی مجھے
مرے اندر سے سبھی رنگ تمہارے نکلے
میں نے سمجھا تھا کہ نم خوردہ ہے میری مٹی
چھو کے دیکھا تو تہ خاک شرارے نکلے


اہل دنیا سے کوئی جنگ تھی در پیش ہمیں
ہم بھی کیا لوگ تھے خوابوں کے سہارے نکلے
لوٹ کر آ گئے صحرا کی طرف آخر کار
سب ترے شہر میں تنہائی کے مارے نکلے


میں نے محسوس کیا ہی تھا تجھے آج کی شام
رات جب آئی تو پلکوں پہ ستارے نکلے
13800 viewsghazalUrdu