یہ خوف بھی نکال دوں سر میں نہیں رکھوں

By shakeel-azmiFebruary 29, 2024
یہ خوف بھی نکال دوں سر میں نہیں رکھوں
گھر کا خیال اب کے سفر میں نہیں رکھوں
بے آب کر کے آنکھ کو دیکھوں ہر ایک شے
منظر کہیں کا بھی ہو نظر میں نہیں رکھوں


یے گرد بھی اتار دوں اس بار جسم سے
باہر کی کوئی چیز ہو گھر میں ۔۔۔نہیں رکھوں
گھر بار چھوڑ دوں کہ یہی چاہتا ہے ذوق
سود و زیاں کی بات ہنر میں نہیں رکھوں


آندھی بھی جائے باغ میں پھل توڑتی پھرے
میں بھی چراغ راہ گزر میں نہیں رکھوں
پیمانۂ وفا کے لئے سر ہے جان ہے
دل کو مگر کسی کے اثر میں نہیں رکھوں


دیکھوں تو مجھ کو کون نکلتا ہے ڈھونڈھنے
کچھ روز اور خود کو خبر میں نہیں رکھوں
86214 viewsghazalUrdu