یارب مرے ماضی کا خسارہ مجھے مل جائے

By qamar-malalFebruary 28, 2024
یارب مرے ماضی کا خسارہ مجھے مل جائے
کھوئی تھی محبت جو دوبارہ مجھے مل جائے
جو عشق کے قیدی ہیں رہائی انہیں دوں گا
دنیا پہ کسی دن جو اجارہ مجھے مل جائے


سب چھوڑنے کو آج بھی تیار کھڑا ہوں
اس سمت سے بس ایک اشارہ مجھے مل جائے
اس آنکھ کا مے خانے میں جب ذکر چھڑا تو
ہر رند نے محفل میں پکارا مجھے مل جائے


سردی ہے دسمبر بھی ہے موسم بھی حسیں ہے
ایسے میں اگر ساتھ تمہارا مجھے مل جائے
دنیا کو میں پا کر یہ دعا مانگ رہا ہوں
وہ شخص جو دنیا پہ تھا وارا مجھے مل جائے


کیا آنکھ ہے کیا گال ہیں کیا زلف ہے کیا لب
اے کاش کہ وہ سارے کا سارا مجھے مل جائے
51655 viewsghazalUrdu