وہ زندگی کہ جس میں اذیت نہیں کوئی
By sahar-ansariFebruary 28, 2024
وہ زندگی کہ جس میں اذیت نہیں کوئی
اک خواب ہے کہ جس کی حقیقت نہیں کوئی
میری وفا کو زلف و لب و چشم سے نہ دیکھ
کار خلوص ذات کی اجرت نہیں کوئی
تسلیم تیرے ربط و خلوص و وفا کے نام
خوش ہوں کہ ان میں لفظ محبت نہیں کوئی
خلوت میں گر وجود پہ اصرار ہو تو ہو
بازار میں تو ذات کی قیمت نہیں کوئی
ہم برزخ وفا کے جزا یافتوں کے پاس
اک جسم ہے سو جسم کی جنت نہیں کوئی
ہر فیصلے کو روز قیامت پہ چھوڑ دیں
اس جبر سے تو بڑھ کے قیامت نہیں کوئی
یہ شہر قتل گاہ نہیں پھر بھی اے سحرؔ
کیا قہر ہے کہ جسم سلامت نہیں کوئی
اک خواب ہے کہ جس کی حقیقت نہیں کوئی
میری وفا کو زلف و لب و چشم سے نہ دیکھ
کار خلوص ذات کی اجرت نہیں کوئی
تسلیم تیرے ربط و خلوص و وفا کے نام
خوش ہوں کہ ان میں لفظ محبت نہیں کوئی
خلوت میں گر وجود پہ اصرار ہو تو ہو
بازار میں تو ذات کی قیمت نہیں کوئی
ہم برزخ وفا کے جزا یافتوں کے پاس
اک جسم ہے سو جسم کی جنت نہیں کوئی
ہر فیصلے کو روز قیامت پہ چھوڑ دیں
اس جبر سے تو بڑھ کے قیامت نہیں کوئی
یہ شہر قتل گاہ نہیں پھر بھی اے سحرؔ
کیا قہر ہے کہ جسم سلامت نہیں کوئی
79627 viewsghazal • Urdu