وہ نگاہیں جو ہزاروں کی سنا کرتی تھیں
By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
وہ نگاہیں جو ہزاروں کی سنا کرتی تھیں
فیصلے میرے اشاروں پہ لیا کرتی تھیں
اس برس اس سے بچھڑنا تھا تو کیا کیا نہ ہوا
ورنہ کب اتنی ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں
مجھ کو دیکھے بنا جی پاؤ تو اب مت آنا
یہی باتیں تو پھر آنے کو کہا کرتی تھیں
اب یقیں کر کہ مرے دل میں کوئی بات نہیں
رنجشیں تھیں تو ابھرتی بھی رہا کرتی تھیں
اب جن آنکھوں کی اداسی کے بہت چرچے ہیں
کل تلک کتنے حسیں خواب بنا کرتی تھیں
فیصلے میرے اشاروں پہ لیا کرتی تھیں
اس برس اس سے بچھڑنا تھا تو کیا کیا نہ ہوا
ورنہ کب اتنی ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں
مجھ کو دیکھے بنا جی پاؤ تو اب مت آنا
یہی باتیں تو پھر آنے کو کہا کرتی تھیں
اب یقیں کر کہ مرے دل میں کوئی بات نہیں
رنجشیں تھیں تو ابھرتی بھی رہا کرتی تھیں
اب جن آنکھوں کی اداسی کے بہت چرچے ہیں
کل تلک کتنے حسیں خواب بنا کرتی تھیں
80001 viewsghazal • Urdu