وہ بھولا صبح کا تھا گھر گیا نا

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
وہ بھولا صبح کا تھا گھر گیا نا
ذرا سی دیر کر دی پر گیا نا
وہ دشمن تھا قریب آنے تو دیتے
بچا تھا ایک ہی پتھر گیا نا


نہیں تھیں اس ندی میں مچھلیاں بھی
بہت تنہا تھا پانی مر گیا نا
اسے عادت نہیں تھی زندگی کی
محبت کی نظر سے ڈر گیا نا


تجھے ہی عشق کی جلدی پڑی تھی
ہمارے آنسوؤں سے بھر گیا نا
بہت گھبرائے پھرتے تھے تمہیں تھے
لگا تھا زخم آخر بھر گیا نا


70679 viewsghazalUrdu