وہ بے وفا بھی ہو تو کیا یہ ایسی بھی خطا نہیں

By swati-sani-reshamFebruary 29, 2024
وہ بے وفا بھی ہو تو کیا یہ ایسی بھی خطا نہیں
یہ زندگی بھی چار دن میں دے گی کیا دغا نہیں
زبان پر سوال تھے پہ لب مرے سلے رہے
وہ منتظر کھڑا رہا پہ میں نے کچھ کہا نہیں


وہ راہ اپنی چل پڑا نہ مڑ کے دیکھا اس نے پھر
میں بت بنی کھڑی رہی اور وہ کبھی رکا نہیں
دو لفظ بھی کہے بنا وہ اٹھ کے کیوں چلا گیا
تلاشتی رہی اسے پہ وہ کہیں ملا نہیں


بے کار ہی میں سوچتی تھی دل کا ساتھ ہے سدا
جو دل کسی پہ آ گیا تو اس کا آسرا نہیں
ہوا بہت چلی مگر چراغ کی بھی ضد رہی
جو راکھ کو شرر کیا تو دل کبھی بجھا نہیں


میں صبر اس کا لوٹ لوں قرار اس کا چھین لوں
یہ میری سادگی ہی ہے کہ میں نے یوں کیا نہیں
تھی ڈور اک جڑی ہوئی یوں میرے اس کے درمیاں
کہ راستے جدا تھے پھر بھی پیار کم ہوا نہیں


نگاہ میں اک آس تھی لبوں پہ میرے آہ تھی
کہ یاد تو کیا اسے مگر کبھی کہا نہیں
17443 viewsghazalUrdu