اسے رہگزر کوئی کھا گئی یا بچھڑ کے اپنے ہی گھر گیا
By samar-khanabadoshFebruary 29, 2024
اسے رہگزر کوئی کھا گئی یا بچھڑ کے اپنے ہی گھر گیا
وہ جو عمر بھر کی رفاقتوں کا تھا مدعی وہ کدھر گیا
وہ جو خواب تھے وہ بکھر گئے وہ جو آس تھی وہ سمٹ گئی
مجھے خوف جس کا تھا ہر گھڑی مرا ہم نوا وہی کر گیا
یہ نئے زمانے کی ریت ہے تری کیا خطا تجھے کیا کہوں
تجھے دل سے جس نے لگایا تھا وہی تیرے دل سے اتر گیا
نئی صحبتوں کی سہانی رت تجھے راس آئے مبارکہ
وہ جو جرم ترک وفا کا ہے ذرا سوچ کس کے وہ سر گیا
نہیں سہل عشق کی رہگزر میں الم نصیب و خطا سرشت
اے نئے نئے سے مسافرو جو چلا تو چل کے بکھر گیا
کبھی صحن دل میں اداسیاں جو بڑھیں تو ساز میں ڈھل گئیں
کبھی غم جو میری اساس ہے مری چشم تر میں ٹھہر گیا
اے شریک بزم نہ پوچھ بس وہ جو ہم سفر تھے وہ کیا ہوئے
کوئی دو قدم بھی نہ چل سکا کوئی درمیاں سے ہی گھر گیا
مری ذات مشت غبار ہے ترا اختروں میں شمار ہے
ذرا یہ بتا کہ بچھڑ کے تو کہاں رفعتوں پہ ٹھہر گیا
میں پھروں ہوں بار جفا لیے کبھی اس ڈگر کبھی اس نگر
کہ ثمرؔ یہاں کا رواج ہے جو بھی چپ رہا وہی مر گیا
وہ جو عمر بھر کی رفاقتوں کا تھا مدعی وہ کدھر گیا
وہ جو خواب تھے وہ بکھر گئے وہ جو آس تھی وہ سمٹ گئی
مجھے خوف جس کا تھا ہر گھڑی مرا ہم نوا وہی کر گیا
یہ نئے زمانے کی ریت ہے تری کیا خطا تجھے کیا کہوں
تجھے دل سے جس نے لگایا تھا وہی تیرے دل سے اتر گیا
نئی صحبتوں کی سہانی رت تجھے راس آئے مبارکہ
وہ جو جرم ترک وفا کا ہے ذرا سوچ کس کے وہ سر گیا
نہیں سہل عشق کی رہگزر میں الم نصیب و خطا سرشت
اے نئے نئے سے مسافرو جو چلا تو چل کے بکھر گیا
کبھی صحن دل میں اداسیاں جو بڑھیں تو ساز میں ڈھل گئیں
کبھی غم جو میری اساس ہے مری چشم تر میں ٹھہر گیا
اے شریک بزم نہ پوچھ بس وہ جو ہم سفر تھے وہ کیا ہوئے
کوئی دو قدم بھی نہ چل سکا کوئی درمیاں سے ہی گھر گیا
مری ذات مشت غبار ہے ترا اختروں میں شمار ہے
ذرا یہ بتا کہ بچھڑ کے تو کہاں رفعتوں پہ ٹھہر گیا
میں پھروں ہوں بار جفا لیے کبھی اس ڈگر کبھی اس نگر
کہ ثمرؔ یہاں کا رواج ہے جو بھی چپ رہا وہی مر گیا
37188 viewsghazal • Urdu