تجھ کو معلوم نہیں کیا مرے غم خوار رکھی
By samar-khanabadoshFebruary 29, 2024
تجھ کو معلوم نہیں کیا مرے غم خوار رکھی
ایک عرضی در الفت پہ کئی بار رکھی
تجھ سے ملنے کی تمنا تھی مگر کیا کرتا
وقت نے بیچ میں بارود کی دیوار رکھی
سر نگوں تھا کہ کوئی دیکھ کے آواز نہ دے
عشق نے آ کے مرے سر پہ ہی دستار رکھی
سج رہی تھی پس تخئیل کوئی شوخ غزل
ہم نے کاغذ پہ ترے نام کی تکرار رکھی
نم بھی ہونا نہیں دریا سے گزر جانا بھی
تو نے یہ شرط بھی کیا سوچ کے اے یار رکھی
وجہ رسوائی نہ بن جائے عداوت کل پھر
اس نے غصے کو پیا ہم نے بھی تلوار رکھی
ہم نے اس شاخ تمنا پہ نمو پایا ہے
جس نے ہر رت میں کہانی کوئی تیار رکھی
اذن تھا خانہ بدوشوں کو بھی گویائی کا
ہم بھی محفل میں اٹھے خواہش گفتار رکھی
ایک عرضی در الفت پہ کئی بار رکھی
تجھ سے ملنے کی تمنا تھی مگر کیا کرتا
وقت نے بیچ میں بارود کی دیوار رکھی
سر نگوں تھا کہ کوئی دیکھ کے آواز نہ دے
عشق نے آ کے مرے سر پہ ہی دستار رکھی
سج رہی تھی پس تخئیل کوئی شوخ غزل
ہم نے کاغذ پہ ترے نام کی تکرار رکھی
نم بھی ہونا نہیں دریا سے گزر جانا بھی
تو نے یہ شرط بھی کیا سوچ کے اے یار رکھی
وجہ رسوائی نہ بن جائے عداوت کل پھر
اس نے غصے کو پیا ہم نے بھی تلوار رکھی
ہم نے اس شاخ تمنا پہ نمو پایا ہے
جس نے ہر رت میں کہانی کوئی تیار رکھی
اذن تھا خانہ بدوشوں کو بھی گویائی کا
ہم بھی محفل میں اٹھے خواہش گفتار رکھی
41502 viewsghazal • Urdu