تھا عشق یا میں واقعی بیمار پڑا تھا

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
تھا عشق یا میں واقعی بیمار پڑا تھا
اب یاد نہیں کون سا آزار پڑا تھا
صدیاں مجھے اس گھر کی صفائی میں لگی ہیں
بے کار خداؤں کا اک انبار پڑا تھا


اک بار ذرا بگڑی تھی فرعون کی حالت
اور غم میں جہاں جو بھی تھا بیمار پڑا تھا
مشکل تھا بہت ہم سے خریدار کا ملنا
یوں راہ میں بازار کا بازار پڑا تھا


پر ہم نے قسم کھائی تھی عبرت نہیں لینی
اخبار کے اندر بھی اک اخبار پڑا تھا
وہ خوش بدن اک دن بھی عیادت کو نہ آیا
میں روح میں اپنی کہیں بیمار پڑا تھا


78114 viewsghazalUrdu