ٹلنے کا یوں فقیر نہیں ہے یہ عشق ہے
By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
ٹلنے کا یوں فقیر نہیں ہے یہ عشق ہے
یہ جو نئی غزل کی زمیں ہے یہ عشق ہے
دنیا میں کتنا حسن ہے مجھ کو نہیں پتہ
واللہ گر ذرا بھی کہیں ہے یہ عشق ہے
میں اس جہاں کا سب سے امیر آدمی ہوں یار
تم نے بنا دیا ہے یقیں ہے یہ عشق ہے
مغرور جس کو تو نے کہا تھا وہ مر چکا
قدموں میں دیکھ کس کی جبیں ہے یہ عشق ہے
ہم زاد ہے ازل سے مرا روح کائنات
یہ میں ہوں دوسرا جو مکیں ہے یہ عشق ہے
کل جو ملا تھا میں ہوں وہی بوریا نشیں
دنیا تمام زیر نگیں ہے یہ عشق ہے
اس شخص کو یقین دلائیں تو کس طرح
ہر شخص کو اگرچہ یقیں ہے یہ عشق ہے
یہ جو نئی غزل کی زمیں ہے یہ عشق ہے
دنیا میں کتنا حسن ہے مجھ کو نہیں پتہ
واللہ گر ذرا بھی کہیں ہے یہ عشق ہے
میں اس جہاں کا سب سے امیر آدمی ہوں یار
تم نے بنا دیا ہے یقیں ہے یہ عشق ہے
مغرور جس کو تو نے کہا تھا وہ مر چکا
قدموں میں دیکھ کس کی جبیں ہے یہ عشق ہے
ہم زاد ہے ازل سے مرا روح کائنات
یہ میں ہوں دوسرا جو مکیں ہے یہ عشق ہے
کل جو ملا تھا میں ہوں وہی بوریا نشیں
دنیا تمام زیر نگیں ہے یہ عشق ہے
اس شخص کو یقین دلائیں تو کس طرح
ہر شخص کو اگرچہ یقیں ہے یہ عشق ہے
46519 viewsghazal • Urdu