صبح اب ہوتی نہیں

By swati-sani-reshamFebruary 29, 2024
صبح اب ہوتی نہیں
رات کیوں سوتی نہیں
جسم ہے ٹھنڈا پڑا
سانس کیوں چلتی نہیں


دوست اب ملتے نہیں
آنکھ نم ہوتی نہیں
رات آنسو سی بہی
پیاس کیوں بجھتی نہیں


کھائے فاقے خوب ہیں
بھوک پر گھٹتی نہیں
دل پڑا ویران ہے
سیپ ہے موتی نہیں


عمر کی دہلیز پر
حسرتیں مٹتی نہیں
دفن کر کے خواب بھی
زیست کم ہوتی نہیں


ہے سڑک ویران سی
کھڑکیاں کھلتی نہیں
ڈوریاں ریشم کی ہیں
گرہیں کیوں کھلتی نہیں


24566 viewsghazalUrdu