شراب جیسی ہیں اس کی آنکھیں ہے اس کا چہرہ کتاب جیسا
By puja-parastishFebruary 28, 2024
شراب جیسی ہیں اس کی آنکھیں ہے اس کا چہرہ کتاب جیسا
بہار اس کی حسیں تبسم وہ اک شگفتہ گلاب جیسا
وہ ذوق پنہاں وہ سب سے واحد وہ ایک عزت مآب جیسا
وہ رنگ محفل وہ نو بہاراں وہ نخ بہ نخ ہے نواب جیسا
اداس دل کی ہے سر خوشی وہ ہے زندگی کے ثواب جیسا
وہ میری بنجر سی دل زمیں پر برستا ہے کچھ سحاب جیسا
کبھی لگے ماہتاب مجھ کو کبھی لگے آفتاب جیسا
حقیقتوں کی تو بات چھوڑو وہ خواب میں بھی ہے خواب جیسا
اسی سے شعر و سخن ہیں میرے اسی سے تخلیق میری ساری
وہ عکس رو ہے مری غزل کا مرے تصور کے باب جیسا
بہار اس کی حسیں تبسم وہ اک شگفتہ گلاب جیسا
وہ ذوق پنہاں وہ سب سے واحد وہ ایک عزت مآب جیسا
وہ رنگ محفل وہ نو بہاراں وہ نخ بہ نخ ہے نواب جیسا
اداس دل کی ہے سر خوشی وہ ہے زندگی کے ثواب جیسا
وہ میری بنجر سی دل زمیں پر برستا ہے کچھ سحاب جیسا
کبھی لگے ماہتاب مجھ کو کبھی لگے آفتاب جیسا
حقیقتوں کی تو بات چھوڑو وہ خواب میں بھی ہے خواب جیسا
اسی سے شعر و سخن ہیں میرے اسی سے تخلیق میری ساری
وہ عکس رو ہے مری غزل کا مرے تصور کے باب جیسا
40631 viewsghazal • Urdu