شہر تو ملتے ہیں آباد کہاں ملتے ہیں
By tuaqeer-chughtaiMarch 1, 2024
شہر تو ملتے ہیں آباد کہاں ملتے ہیں
لوگ گلیوں میں بھی آزاد کہاں ملتے ہیں
اے مرے عشق کے استاد خدا بخشے تجھے
اس ہنر کے بھی اب استاد کہاں ملتے ہیں
کوئی شیریں کسی بازار میں یہ کہتی تھی
سر کہاں پھٹتے ہیں فرہاد کہاں ملتے ہیں
عمر بھر ساتھ نبھانے کا جو دم بھرتے ہیں
وہ بھی دو چار دنوں بعد کہاں ملتے ہیں
ہم نے ناشاد زمانے سے محبت سیکھی
اب سبھی شاد ہیں ناشاد کہاں ملتے ہیں
بس لکیریں سی کتابوں میں نظر آتی ہیں
لفظ کب ملتے ہیں اعداد کہاں ملتے ہیں
لوگ گلیوں میں بھی آزاد کہاں ملتے ہیں
اے مرے عشق کے استاد خدا بخشے تجھے
اس ہنر کے بھی اب استاد کہاں ملتے ہیں
کوئی شیریں کسی بازار میں یہ کہتی تھی
سر کہاں پھٹتے ہیں فرہاد کہاں ملتے ہیں
عمر بھر ساتھ نبھانے کا جو دم بھرتے ہیں
وہ بھی دو چار دنوں بعد کہاں ملتے ہیں
ہم نے ناشاد زمانے سے محبت سیکھی
اب سبھی شاد ہیں ناشاد کہاں ملتے ہیں
بس لکیریں سی کتابوں میں نظر آتی ہیں
لفظ کب ملتے ہیں اعداد کہاں ملتے ہیں
40333 viewsghazal • Urdu