سپنے گئے سکون بھی الفت چلی گئی
By nazar-dwivediFebruary 27, 2024
سپنے گئے سکون بھی الفت چلی گئی
ملنے کی اپنے آپ سے فرصت چلی گئی
میری تو بولنے کی ہی عادت چلی گئی
تیرے ہی ساتھ ساری شرارت چلی گئی
خوشیاں تھیں اس سے گھر میں تھیں آنگن میں رونقیں
بٹیا کے ساتھ گھر کی بھی برکت چلی گئی
چھوٹا تمہارا ساتھ تو باقی ہی کیا بچا
دل میں جو پل رہی تھی وہ حسرت چلی گئی
آتے نہیں فقیر نہ سائل بھی آج کل
ماں کیا گئی کہ گھر کی روایت چلی گئی
میرے سخن پہ تو نے اٹھائیں جو انگلیاں
میری تمام عمر کی محنت چلی گئی
یوں بھی کبھی جہان میں افراط میں نہ تھی
تھوڑی بہت تھی وہ بھی صداقت چلی گئی
ہوتی نہیں ہے شعر کی آمد بھی اب نظرؔ
تم کیا گئے کہ لفظ کی طاقت چلی گئی
ملنے کی اپنے آپ سے فرصت چلی گئی
میری تو بولنے کی ہی عادت چلی گئی
تیرے ہی ساتھ ساری شرارت چلی گئی
خوشیاں تھیں اس سے گھر میں تھیں آنگن میں رونقیں
بٹیا کے ساتھ گھر کی بھی برکت چلی گئی
چھوٹا تمہارا ساتھ تو باقی ہی کیا بچا
دل میں جو پل رہی تھی وہ حسرت چلی گئی
آتے نہیں فقیر نہ سائل بھی آج کل
ماں کیا گئی کہ گھر کی روایت چلی گئی
میرے سخن پہ تو نے اٹھائیں جو انگلیاں
میری تمام عمر کی محنت چلی گئی
یوں بھی کبھی جہان میں افراط میں نہ تھی
تھوڑی بہت تھی وہ بھی صداقت چلی گئی
ہوتی نہیں ہے شعر کی آمد بھی اب نظرؔ
تم کیا گئے کہ لفظ کی طاقت چلی گئی
52878 viewsghazal • Urdu