رنگ و خیال جو بھی ہے سارا لیے ہوئے

By tariq-islam-kukraviMarch 1, 2024
رنگ و خیال جو بھی ہے سارا لیے ہوئے
اپنی غزل ہے پیار کا لہجہ لیے ہوئے
ان کا بھی سامنا تو قیامت سے کم نہیں
آئے ہیں وہ حساب کا پرچہ لیے ہوئے


قسمت میں زندگی تھی فقط اور کچھ نہیں
دریا وہ پار کر گیا تنکا لیے ہوئے
اس کے نسب پہ جس کو بھی شک ہو وہ دیکھ لے
آیا ہے اپنے ساتھ وہ شجرہ لیے ہوئے


شمس و قمر ستارے جہاں بھر کی رونقیں
محفل میں آ گیا ہے وہ کیا کیا لیے ہوئے
وہ انتظار کرتا رہا اور سو گیا
آنکھوں میں تیری دید کا سپنا لیے ہوئے


طارقؔ چلو چلیں کبھی ان کے دیار میں
کب تک یہاں پھرو گے تمنا لیے ہوئے
54808 viewsghazalUrdu