رہ طلب میں ہزاروں ہی راستے ناپے
By samar-khanabadoshFebruary 28, 2024
رہ طلب میں ہزاروں ہی راستے ناپے
زمیں سے تا بہ فلک کتنے فاصلے ناپے
خرد نے ہاتھ اٹھائے جنوں سے کام لیا
مقام جذب کے پھر ہم نے سلسلے ناپے
مشاہدات کے دنیا سے دو قدم آگے
بہ فیض عشق ہزاروں ہی فلسفے ناپے
تلاش رمز حقیقت میں ہم نے یہ بھی کیا
کہ ماہ و انجم و اختر کے دائرے ناپے
کسی کی آہ جو زنجیر عرش سے لپٹی
تو پھر زمیں نے بھی کیا کیا نہ زلزلے ناپے
وہ بد نصیب ہے شہر حبیب میں آ کر
جو اپنے پاؤں کو دیکھے اور آبلے ناپے
خدا تو ایک ہے پھر یہ عجب خدائے سخن
کہ جس نے اپنی ہی مانند قافیے ناپے
ہماری خواہشیں دو گز زمیں پہ آ ٹھہریں
کہ ہم نے پاؤں سے شاہوں کے مقبرے ناپے
زمیں سے تا بہ فلک کتنے فاصلے ناپے
خرد نے ہاتھ اٹھائے جنوں سے کام لیا
مقام جذب کے پھر ہم نے سلسلے ناپے
مشاہدات کے دنیا سے دو قدم آگے
بہ فیض عشق ہزاروں ہی فلسفے ناپے
تلاش رمز حقیقت میں ہم نے یہ بھی کیا
کہ ماہ و انجم و اختر کے دائرے ناپے
کسی کی آہ جو زنجیر عرش سے لپٹی
تو پھر زمیں نے بھی کیا کیا نہ زلزلے ناپے
وہ بد نصیب ہے شہر حبیب میں آ کر
جو اپنے پاؤں کو دیکھے اور آبلے ناپے
خدا تو ایک ہے پھر یہ عجب خدائے سخن
کہ جس نے اپنی ہی مانند قافیے ناپے
ہماری خواہشیں دو گز زمیں پہ آ ٹھہریں
کہ ہم نے پاؤں سے شاہوں کے مقبرے ناپے
55406 viewsghazal • Urdu