پہنچے گا محبت کا یوں انجام کہاں تک
By rana-khalid-mahmood-qaiserFebruary 28, 2024
پہنچے گا محبت کا یوں انجام کہاں تک
مجھ پر وہ لگاتے رہے الزام کہاں تک
منزل بھی نظر آنے لگی آگے ہی آگے
دو گام چلوں اور وہ دو گام کہاں تک
ہم گریۂ شبنم کی طرف دیکھ رہے ہیں
کلیوں کے تبسم کا ہے پیغام کہاں تک
ہم بادۂ الفت ہیں سو ہاتھوں سے ہمارے
چھینے گا محبت کے کوئی جام کہاں تک
یہ کوئی بتا سکتا نہیں ہے کبھی قیصرؔ
معلوم نہیں ہجر کی ہے شام کہاں تک
مجھ پر وہ لگاتے رہے الزام کہاں تک
منزل بھی نظر آنے لگی آگے ہی آگے
دو گام چلوں اور وہ دو گام کہاں تک
ہم گریۂ شبنم کی طرف دیکھ رہے ہیں
کلیوں کے تبسم کا ہے پیغام کہاں تک
ہم بادۂ الفت ہیں سو ہاتھوں سے ہمارے
چھینے گا محبت کے کوئی جام کہاں تک
یہ کوئی بتا سکتا نہیں ہے کبھی قیصرؔ
معلوم نہیں ہجر کی ہے شام کہاں تک
67874 viewsghazal • Urdu