میری انکھوں کا سکوں دل کے اجالے میرے
By shamim-danishFebruary 29, 2024
میری انکھوں کا سکوں دل کے اجالے میرے
بس گئے جانے کہاں چاہنے والے میرے
کوئی اس دشت میں قالین بچھانے سے رہا
لیے پھرتے ہیں کہاں پاؤں کے چھالے میرے
تیری صحبت میں خوشی کا تو ٹھکانہ ہی نہ تھا
اب سنبھلتے ہی نہیں اشک سنبھالے میرے
مجھ کو آواز لگاتا ہے جنوں منزل کا
کوئی اب پاؤں میں زنجیر نہ ڈالے میرے
اپ آئے ہی نہیں قصر انا سے باہر
اور گلیوں میں بھٹکتے رہے نالے میرے
میری انکھوں میں رہیں گے تو بکھر جائیں گے
اپنی پلکوں پہ کوئی خواب سجا لے میرے
زر لٹانے میں تمہیں درد بھی ہو کیوں بیٹے
تم نے دیکھے ہی کہاں ہاتھ کے چھالے میرے
آج پھرتے ہیں جو ڈسنے کے لیے اے دانشؔ
کیا بتاؤں کہ یہ سب سانپ ہیں پالے میرے
بس گئے جانے کہاں چاہنے والے میرے
کوئی اس دشت میں قالین بچھانے سے رہا
لیے پھرتے ہیں کہاں پاؤں کے چھالے میرے
تیری صحبت میں خوشی کا تو ٹھکانہ ہی نہ تھا
اب سنبھلتے ہی نہیں اشک سنبھالے میرے
مجھ کو آواز لگاتا ہے جنوں منزل کا
کوئی اب پاؤں میں زنجیر نہ ڈالے میرے
اپ آئے ہی نہیں قصر انا سے باہر
اور گلیوں میں بھٹکتے رہے نالے میرے
میری انکھوں میں رہیں گے تو بکھر جائیں گے
اپنی پلکوں پہ کوئی خواب سجا لے میرے
زر لٹانے میں تمہیں درد بھی ہو کیوں بیٹے
تم نے دیکھے ہی کہاں ہاتھ کے چھالے میرے
آج پھرتے ہیں جو ڈسنے کے لیے اے دانشؔ
کیا بتاؤں کہ یہ سب سانپ ہیں پالے میرے
17874 viewsghazal • Urdu