موت کی روشنی میں سنوارا اسے

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
موت کی روشنی میں سنوارا اسے
ہم نے دلہن بنایا دوبارہ اسے
جانے کن پانیوں پر رہا اس کا ساتھ
جانے کن ساحلوں پر اتارا اسے


اس سے بچھڑا تو بچھڑا ہوں پوری طرح
چھوڑ آیا ہوں سارے کا سارا اسے
تب سے امید باندھے ہوئے ہے یہ دل
جب کیا بھی نہیں تھا اشارہ اسے


کوئی کہتا تھا ساحل تو کوئی بھنور
سب نے اپنی طرح سے پکارا اسے
جتنا ہم رو رہے تھے بچھڑتے ہوئے
رنج اتنا نہیں تھا ہمارا اسے


70353 viewsghazalUrdu