منزلیں دور ہیں اور آبلہ پائی اپنی
By samar-khanabadoshFebruary 28, 2024
منزلیں دور ہیں اور آبلہ پائی اپنی
کیسے ممکن ہو ترے شہر رسائی اپنی
میں ترا نام قبیلے میں جو لیتا ہوں کبھی
ہر کوئی جھاڑنے لگتا ہے خدائی اپنی
ایک وہ تھا کہ وہ جرگے میں بھی خاموش نہ تھا
ایک ہم تھے کہ نہ دے پائے صفائی اپنی
اب تو یہ حق بھی نہیں ہے اسے چاہا جائے
اب تو یہ زیست بھی لگتی ہے پرائی اپنی
عشق کہتے ہیں جسے ہے در یزداں کا چراغ
اور اسی عشق میں دنیا ہے سمائی اپنی
مل گئی ہجر کی سوغات ہمیں بھی آخر
جانے اب کیسے کٹے گی مرے بھائی اپنی
یہ محبت ہے محبت ہے محبت جو ثمرؔ
عمر بھر کی ہے یہی نیک کمائی اپنی
کیسے ممکن ہو ترے شہر رسائی اپنی
میں ترا نام قبیلے میں جو لیتا ہوں کبھی
ہر کوئی جھاڑنے لگتا ہے خدائی اپنی
ایک وہ تھا کہ وہ جرگے میں بھی خاموش نہ تھا
ایک ہم تھے کہ نہ دے پائے صفائی اپنی
اب تو یہ حق بھی نہیں ہے اسے چاہا جائے
اب تو یہ زیست بھی لگتی ہے پرائی اپنی
عشق کہتے ہیں جسے ہے در یزداں کا چراغ
اور اسی عشق میں دنیا ہے سمائی اپنی
مل گئی ہجر کی سوغات ہمیں بھی آخر
جانے اب کیسے کٹے گی مرے بھائی اپنی
یہ محبت ہے محبت ہے محبت جو ثمرؔ
عمر بھر کی ہے یہی نیک کمائی اپنی
97283 viewsghazal • Urdu