مانا کہ سبھی سے یہ چھپائی نہیں جاتی

By prabhat-patelFebruary 28, 2024
مانا کہ سبھی سے یہ چھپائی نہیں جاتی
دولت بھی مگر غم کی لٹائی نہیں جاتی
ہم آئے بڑی دور سے دیدار کو تیرے
تجھ سے ذرا چلمن بھی ہٹائی نہیں جاتی


دنیا میں محبت کے سوا اور بھی ہیں کام
الفت کے لیے نیند گنوائی نہیں جاتی
انصاف ہو کیسے کہ عدالت میں کبھی جب
تصویر صداقت کی دکھائی نہیں جاتی


اس نے ہیں سہے کتنے ستم کس کو ہے معلوم
سر پہ یوں ہی دنیا یہ اٹھائی نہیں جاتی
ہوتا جو مرے بس میں مٹا دیتا اسے پر
ہاتھوں کی لکیر ایسے مٹائی نہیں جاتی


مذہب کا حسد پال کے رکھا ہے سبھی نے
پر آگ سے یہ آگ بجھائی نہیں جاتی
28432 viewsghazalUrdu