میں بتا بتا کے بھی تھک گیا میں بھلا نہیں
By sajid-raheemFebruary 28, 2024
میں بتا بتا کے بھی تھک گیا میں بھلا نہیں
وہ جو خوف تھا تری آنکھ میں وہ گیا نہیں
تری قربتوں کا نشاط اپنی جگہ مگر
وہ جو زخم ہجر کی دین تھا وہ بھرا نہیں
کئی حادثے مرے جسم و جاں پہ گزر گئے
مجھے جانے کس کی تھی بد دعا میں مرا نہیں
یہ بجا کہ رزق بہت ملا ہمیں قید میں
جو یقین اپنے پروں پہ تھا وہ رہا نہیں
مرا گاؤں اونچی عمارتوں سے تو بھر گیا
جو سکون کچے گھروں میں تھا وہ ملا نہیں
ترے کام آئیں گے شام عمر میں جان من
مری بات سن یہ خطوط میرے جلا نہیں
یہ لرزتی آنکھ میں شرم کی جو فصیل ہے
یہی آخری مرا آسرا یہ گرا نہیں
ترا ساتھ گر میں نہ دے سکا تو برا ہوا
میں برا نہیں ہوں برا نہیں ہوں برا نہیں
وہ جو خوف تھا تری آنکھ میں وہ گیا نہیں
تری قربتوں کا نشاط اپنی جگہ مگر
وہ جو زخم ہجر کی دین تھا وہ بھرا نہیں
کئی حادثے مرے جسم و جاں پہ گزر گئے
مجھے جانے کس کی تھی بد دعا میں مرا نہیں
یہ بجا کہ رزق بہت ملا ہمیں قید میں
جو یقین اپنے پروں پہ تھا وہ رہا نہیں
مرا گاؤں اونچی عمارتوں سے تو بھر گیا
جو سکون کچے گھروں میں تھا وہ ملا نہیں
ترے کام آئیں گے شام عمر میں جان من
مری بات سن یہ خطوط میرے جلا نہیں
یہ لرزتی آنکھ میں شرم کی جو فصیل ہے
یہی آخری مرا آسرا یہ گرا نہیں
ترا ساتھ گر میں نہ دے سکا تو برا ہوا
میں برا نہیں ہوں برا نہیں ہوں برا نہیں
43919 viewsghazal • Urdu