لکھا تھا نام جو اک شام کورے کاغذ پر

By sabeensaifFebruary 28, 2024
لکھا تھا نام جو اک شام کورے کاغذ پر
وہ نام کیوں ہوا بدنام کورے کاغذ پر
کیے گئے تھے جو تعمیر سنگ مرمر سے
بکھر گئے وہ در و بام کورے کاغذ پر


گواہی دیتا ہے اسود بھی جس کے دامن کی
کیا گیا اسے بدنام کورے کاغذ پر
بنا تھا رشتہ فلک پر جو کن کے بعد کبھی
برا ہے اس کا ہی انجام کورے کاغذ پر


مزا تو جب ہے کہ احساس اس تلک پہنچے
لکھوں میں کیوں اسے پیغام کورے کاغذ پر
جو اپنے منصب عالی کے ساتھ آئیں گے
لکھے گئے وہ بڑے نام کورے کاغذ پر


وہ جس کی آس پہ گزرا تمام دن میرا
سسک کے رہ گئی وہ شام کورے کاغذ پر
بنا رہا تھا وہ تصویر جس گھڑی میری
چھلک کے رہ گئے دو جام کورے کاغذ پر


گناہ گار محبت لکھا گیا مجھ کو
دیا گیا مجھے انعام کورے کاغذ پر
83258 viewsghazalUrdu