کیے ہیں راستے ہموار جانے والوں کے
By sajid-raheemFebruary 28, 2024
کیے ہیں راستے ہموار جانے والوں کے
پڑا نہ پاؤں میں اس بار جانے والوں کے
میں جنگ جیتنے والا وہ پہلا آدمی تھا
جو نوحے لکھ رہا تھا ہار جانے والوں کے
کسی کسی کا کوئی تیر سرخ رو ٹھہرا
زمیں پہ ڈھیر ہیں بے کار جانے والوں کے
وہی تھی سادگی ہر بار پیچھے والوں کی
بہانے تھے وہی دو چار جانے والوں کے
پرانے عہد کی متروک سی امارت ہوں
مجھی میں ڈھونڈیئے آثار جانے والوں کے
یہ کیا کہ ان کو بھی آساں ہمیں ہی کرنا تھا
تھے جتنے مرحلے دشوار جانے والوں کے
میں تھوڑی دور تو اس واسطے بھی ساتھ چلا
پرکھنے تھے مجھے کردار جانے والوں کے
کروں گا بند سبھی واپسی کے دروازے
میں چہرے دیکھ لوں اک بار جانے والوں کے
پڑا نہ پاؤں میں اس بار جانے والوں کے
میں جنگ جیتنے والا وہ پہلا آدمی تھا
جو نوحے لکھ رہا تھا ہار جانے والوں کے
کسی کسی کا کوئی تیر سرخ رو ٹھہرا
زمیں پہ ڈھیر ہیں بے کار جانے والوں کے
وہی تھی سادگی ہر بار پیچھے والوں کی
بہانے تھے وہی دو چار جانے والوں کے
پرانے عہد کی متروک سی امارت ہوں
مجھی میں ڈھونڈیئے آثار جانے والوں کے
یہ کیا کہ ان کو بھی آساں ہمیں ہی کرنا تھا
تھے جتنے مرحلے دشوار جانے والوں کے
میں تھوڑی دور تو اس واسطے بھی ساتھ چلا
پرکھنے تھے مجھے کردار جانے والوں کے
کروں گا بند سبھی واپسی کے دروازے
میں چہرے دیکھ لوں اک بار جانے والوں کے
48657 viewsghazal • Urdu