خواہش کا بوجھ رکھ لیا دل کی اساس پر
By wasim-nadirMarch 1, 2024
خواہش کا بوجھ رکھ لیا دل کی اساس پر
یہ کام بھی کیا ہے ترے التماس پر
پانی کی چند بوندیں مجھے مانگنی پڑیں
شرمندگی ہوئی ہے بہت اپنی پیاس پر
لفظوں میں جھلملاتے ہوئے غم نہیں ہیں یہ
جگنو ٹکے ہوئے ہیں غزل کے لباس پر
ناکام ہے یہ کب سے مگر ٹوٹتی نہیں
حیران ہوتا رہتا ہوں میں دل کی آس پر
دل سوچ میں پڑا ہے کہ وہ کیسے ہونٹ تھے
جن کے نشان ابھرے ہیں اب تک گلاس پر
یہ کام بھی کیا ہے ترے التماس پر
پانی کی چند بوندیں مجھے مانگنی پڑیں
شرمندگی ہوئی ہے بہت اپنی پیاس پر
لفظوں میں جھلملاتے ہوئے غم نہیں ہیں یہ
جگنو ٹکے ہوئے ہیں غزل کے لباس پر
ناکام ہے یہ کب سے مگر ٹوٹتی نہیں
حیران ہوتا رہتا ہوں میں دل کی آس پر
دل سوچ میں پڑا ہے کہ وہ کیسے ہونٹ تھے
جن کے نشان ابھرے ہیں اب تک گلاس پر
94616 viewsghazal • Urdu