خوشیاں نہیں تو کیوں کہوں آزار بھی نہیں

By shahzad-niazFebruary 29, 2024
خوشیاں نہیں تو کیوں کہوں آزار بھی نہیں
گھر بار کیا کہوں کوئی دلدار بھی نہیں
آباد محفلیں رہیں وقت عروج تھا
سننے کو بات اب کوئی غم خوار بھی نہیں


تھا مہوشوں کا ساتھ تو گل پاشیاں رہیں
تنہا ہوئے تو ملتا کوئی خار بھی نہیں
غم اپنا جس سے بانٹتے تنہائیوں میں ہم
چہرہ شناس اب کوئی دیوار بھی نہیں


جو دل میں آ گیا وہی شہزادؔ لکھ دیا
آساں نہیں تو شاعری دشوار بھی نہیں
98273 viewsghazalUrdu