خدا نے تو صبر آزمایا مرا
By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
خدا نے تو صبر آزمایا مرا
مگر تم نے کیوں دل دکھایا مرا
غموں کے تھے اپنے خسارے مگر
خوشی نے تو گھر بیچ کھایا مرا
چلا تو میں شاید قدم دو قدم
بھروسہ مگر لوٹ آیا مرا
مرا ہاتھ ہو گا گریبان پر
کوئی کچھ اگر کر نہ پایا مرا
چھپا کر ہوا مجھ کو ڈھانے کا کام
سو ملبہ بھی اندر گرایا مرا
کہاں کب اسے کام میں لے لیا
یہ قاتل نہیں جان پایا مرا
مرا جسم بھی یہ نہیں جانتا
کہاں ختم ہوتا ہے سایہ مرا
مگر تم نے کیوں دل دکھایا مرا
غموں کے تھے اپنے خسارے مگر
خوشی نے تو گھر بیچ کھایا مرا
چلا تو میں شاید قدم دو قدم
بھروسہ مگر لوٹ آیا مرا
مرا ہاتھ ہو گا گریبان پر
کوئی کچھ اگر کر نہ پایا مرا
چھپا کر ہوا مجھ کو ڈھانے کا کام
سو ملبہ بھی اندر گرایا مرا
کہاں کب اسے کام میں لے لیا
یہ قاتل نہیں جان پایا مرا
مرا جسم بھی یہ نہیں جانتا
کہاں ختم ہوتا ہے سایہ مرا
57624 viewsghazal • Urdu