خود کو سوچا ہے کہ کچھ تنہا کروں

By shamsa-najmFebruary 29, 2024
خود کو سوچا ہے کہ کچھ تنہا کروں
دل سے اب مہمان کو چلتا کروں
وقت تک ملتا نہیں اپنے لیے
اس قدر مصروف ہوں میں کیا کروں


کوئی کر تدبیر مل بیٹھیں کہیں
تجھ سے مل کر دل کا غم ہلکا کروں
اب سہی جاتیں نہیں یہ رنجشیں
خود کو کوسوں یا انہیں کوسا کروں


کر دیا رسوا مجھے تو نے مگر
میں تجھے دنیا میں کیوں رسوا کروں
ہو میسر جاودانی کا سفر
خود کو اپنی ذات سے منہا کروں


جنگ رشتوں اور انا میں چھڑ گئی
ہارنے کا حوصلہ پیدا کروں
اس نے پوچھا یاد کرتی ہو مجھے
کیا تمہیں ملنے کبھی آیا کروں


کہہ دیا میں نے گزر جاتا ہے دن
رات کی تنہائیوں کا کیا کروں
درد نے دل میں نہ چھوڑی کچھ جگہ
تم رہو گے اب کہاں سوچا کروں


گھر کی چوکھٹ پر میں اب بھی بیٹھ کر
روز اس کا راستا دیکھا کروں
دوست میرے کھو گئے جانے کہاں
بوجھ دل کا کس طرح ہلکا کروں


جاوداں ہو جاؤں شہرت بھی ملے
گر اصولوں کا جو میں سودا کروں
گر مجھے فرصت ملے شمسہ نجمؔ
تو اسے ہر وقت میں سوچا کروں


52738 viewsghazalUrdu