خامشی پھیلتی جاتی ہے تو گویائی کر

By salim-saleemFebruary 28, 2024
خامشی پھیلتی جاتی ہے تو گویائی کر
بیچ بازار کوئی شورش تنہائی کر
کچھ زمینیں پس افلاک بھی ہوتی ہوں گی
آسمانوں میں ذرا کوشش بینائی کر


زلف لہراتے ہوئے سامنے آ جا اک بار
میری بھیگی ہوئی آنکھوں کو تماشائی کر
52852 viewsghazalUrdu