جو تیرے ساتھ ذرا دیر تک رکا ہوتا

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
جو تیرے ساتھ ذرا دیر تک رکا ہوتا
میں اک خیال سے آگے نہیں گیا ہوتا
فقیر لوگ رہے اپنے اپنے حال میں مست
نہیں تو شہر کا نقشہ بدل چکا ہوتا


میں اپنے دل سے مخاطب تھا تاجروں سے نہیں
کہ ناپ تول کے سب کچھ کہا سنا ہوتا
وہ بادشاہ محبت میں ہار بھی جاتے
تو سلطنت کا بڑا کام ہو گیا ہوتا


کوئی تو جاگ گیا ہوتا باغ جلنے تک
مری صدا سے کسی کا بھلا ہوا ہوتا
ہم ایسے لوگ تو اکتا گئے تھے عشق سے بھی
وہ بے وفا نہیں ہوتا تو جانے کیا ہوتا


بھلا ہوا کہ جدا ہو گیا وہ جادوگر
میں بند آنکھیں لئے ساتھ چل رہا ہوتا
96587 viewsghazalUrdu