جو بجھ گیا اسی منظر پہ رکھ کے آیا ہوں
By salim-saleemFebruary 28, 2024
جو بجھ گیا اسی منظر پہ رکھ کے آیا ہوں
میں سب اثاثۂ دل گھر پہ رکھ کے آیا ہوں
بتا میں کیا کروں اب اے مری تہی دستی
کہ جتنے خواب تھے بستر پہ رکھ کے آیا ہوں
جو لے گئی اسے موج فنا تو حیرت کیا
میں اپنا جسم سمندر پہ رکھ کے آیا ہوں
ہرا بھرا ہوں بہاروں کے زخم کھاتے ہوئے
ان انگلیوں کو گل تر پہ رکھ کے آیا ہوں
یہ میں نہیں مری پرچھائیں ہے ترے آگے
کہ اپنا آپ تو میں گھر پہ رکھ کے آیا ہوں
بہت نڈھال ہوئی ہے تھکن سے روح مری
میں اپنی خاک بدن سر پہ رکھ کے آیا ہوں
میں سب اثاثۂ دل گھر پہ رکھ کے آیا ہوں
بتا میں کیا کروں اب اے مری تہی دستی
کہ جتنے خواب تھے بستر پہ رکھ کے آیا ہوں
جو لے گئی اسے موج فنا تو حیرت کیا
میں اپنا جسم سمندر پہ رکھ کے آیا ہوں
ہرا بھرا ہوں بہاروں کے زخم کھاتے ہوئے
ان انگلیوں کو گل تر پہ رکھ کے آیا ہوں
یہ میں نہیں مری پرچھائیں ہے ترے آگے
کہ اپنا آپ تو میں گھر پہ رکھ کے آیا ہوں
بہت نڈھال ہوئی ہے تھکن سے روح مری
میں اپنی خاک بدن سر پہ رکھ کے آیا ہوں
54821 viewsghazal • Urdu