جب پھیر کر نگاہ ہر اپنا پرایا جائے

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
جب پھیر کر نگاہ ہر اپنا پرایا جائے
مشکل یہ ہے کہ ایسے میں کون آزمایا جائے
ہم آگ سے ڈرائے ہوئے لوگ ہیں ہمیں
اک مہرباں ندی کے کنارے بسایا جائے


ہاں تم وفا پرست ہو بھوکا ہوس کا میں
قسمیں نہ کھائی جائیں مجھے کچھ کھلایا جائے
بیمار سے تو پوچھیے اس کو ہے کس کا روگ
چارہ گری کے واسطے کس کو بلایا جائے


دونوں ہی اپنی کشتیاں ضد میں جلا چکے
بہتر ہے ایسے عشق کو اب بھول جایا جائے
آنا نہیں ہے جس کو نہیں آئے گا کبھی
آنکھیں بچھائی جائیں کہ اب دل جلایا جائے


13759 viewsghazalUrdu