اتنا تیار تو مرنے کو نہیں ہے کوئی

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
اتنا تیار تو مرنے کو نہیں ہے کوئی
ناؤ ہے پار اترنے کو نہیں ہے کوئی
ہم سے ہی جشن ہے مقتل میں ذرا روک کے ہاتھ
پھر کہو گے تمہیں مرنے کو نہیں ہے کوئی


میری مٹی سے بہت کھیل چکی تیز ہوا
میں یگانہ تھا بکھرنے کو نہیں ہے کوئی
تربیت ایسی غلاموں کو ملی ہے اس بار
سب ہیں کرنے کو نہ کرنے کو نہیں ہے کوئی


دیر تک آئنہ دیتا ہے صدائیں مجھ میں
تم نہ آؤ تو سنورنے کو نہیں ہے کوئی
برف بھی آج ہی گرنی تھی مری سانسوں میں
آج تو آگ بھی بھرنے کو نہیں ہے کوئی


وعدۂ وصل پہ لب مہر لگاؤ مری جان
یہ لگے تو کہ مکرنے کو نہیں ہے کوئی
30129 viewsghazalUrdu