عشق کی جیسے ہی تشہیر ہوئی
By samar-khanabadoshFebruary 28, 2024
عشق کی جیسے ہی تشہیر ہوئی
زندگی رنج سے تعبیر ہوئی
دھوپ میں رکھ کے کوئی بھول گیا
دل لگی کی یہی تعزیر ہوئی
دل کے آئینہ پہ چاہت کا دھمال
رنگ بکھرا تری تصویر ہوئی
چشم نم چند غزل اور بیاض
عشق زادوں کی یہ جاگیر ہوئی
پڑ گئی چہرے پہ آلام کی گرد
بے بسی پاؤں کی زنجیر ہوئی
کوزہ گر نے ہی جسے پھینک دیا
ایسی مٹی کی بھی توقیر ہوئی
تیرے ملبوس کی افسردہ مہک
شہر کم ظرف کی تقدیر ہوئی
زندگی رنج سے تعبیر ہوئی
دھوپ میں رکھ کے کوئی بھول گیا
دل لگی کی یہی تعزیر ہوئی
دل کے آئینہ پہ چاہت کا دھمال
رنگ بکھرا تری تصویر ہوئی
چشم نم چند غزل اور بیاض
عشق زادوں کی یہ جاگیر ہوئی
پڑ گئی چہرے پہ آلام کی گرد
بے بسی پاؤں کی زنجیر ہوئی
کوزہ گر نے ہی جسے پھینک دیا
ایسی مٹی کی بھی توقیر ہوئی
تیرے ملبوس کی افسردہ مہک
شہر کم ظرف کی تقدیر ہوئی
44366 viewsghazal • Urdu