حقوق جب یاد آئے اپنے
By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
حقوق جب یاد آئے اپنے
غلام پر مسکرائے اپنے
بہت جنازے تھے راستے میں
قدم بھی ہم گن نہ پائے اپنے
وہ کون سی راز داریاں تھیں
کہ سائے باہر بٹھائے اپنے
ہوا نے آندھی کی شکل لے کر
تمام قیدی چھڑائے اپنے
اک اور دن کی ہے آمد آمد
خدا نے مہرے سجائے اپنے
کھڑے ہیں لاشوں کے درمیاں ہم
امام ضامن بندھائے اپنے
کیا ہی کیا اور زندگی بھر
بدن کے نخرے اٹھائے اپنے
کسی کا دشمن نہیں تھا دریا
بھنور تو ہم ساتھ لائے اپنے
یہی تو محفل بگاڑتے ہیں
جو ہیں یہاں بن بلائے اپنے
غلام پر مسکرائے اپنے
بہت جنازے تھے راستے میں
قدم بھی ہم گن نہ پائے اپنے
وہ کون سی راز داریاں تھیں
کہ سائے باہر بٹھائے اپنے
ہوا نے آندھی کی شکل لے کر
تمام قیدی چھڑائے اپنے
اک اور دن کی ہے آمد آمد
خدا نے مہرے سجائے اپنے
کھڑے ہیں لاشوں کے درمیاں ہم
امام ضامن بندھائے اپنے
کیا ہی کیا اور زندگی بھر
بدن کے نخرے اٹھائے اپنے
کسی کا دشمن نہیں تھا دریا
بھنور تو ہم ساتھ لائے اپنے
یہی تو محفل بگاڑتے ہیں
جو ہیں یہاں بن بلائے اپنے
78991 viewsghazal • Urdu