ہم زیست عین مرضیٔ یزداں نہ کر سکے

By rana-khalid-mahmood-qaiserFebruary 28, 2024
ہم زیست عین مرضیٔ یزداں نہ کر سکے
بخشش کا اپنی کوئی بھی ساماں نہ کر سکے
تکمیل آرزو نہ ہوئی بعد مرگ بھی
مرقد پہ بھی وہ زلف پریشاں نہ کر سکے


آخر بیان کر ہی دیا اس سے حال دل
ہم احتیاط تا حد امکاں نہ کر سکے
دعویٰ تو کرنا عشق کا کار فضول ہے
قربان جب کسی پہ دل و جاں نہ کر سکے


ہم کتنے بد نصیب ہیں جب بھی دیے جلائے
وہ آندھیاں چلیں کہ چراغاں نہ کر سکے
محفل سے بار بار اٹھائے گئے مگر
ترک خیال محفل جاناں نہ کر سکے


کشتی کے ڈوب جانے کا قیصرؔ انہیں ہے غم
جو لوگ فکر آمد طوفاں نہ کر سکے
60659 viewsghazalUrdu