ہم اعتبار جنوں بار بار کرتے رہے
By bhavesh-rajputMarch 1, 2024
ہم اعتبار جنوں بار بار کرتے رہے
صلاح کار ہمیں ہوشیار کرتے رہے
تمام عمر جفاؤں کو عاشقی جانا
تمام عمر ستمگر سے پیار کرتے رہے
جو میرے بعد ترے ہو نہیں سکے وہ لوگ
تری تباہیوں کو غم گسار کرتے رہے
تری امید بھی توڑی خطا بھی کی ہم نے
خدا کی ذات یوں ہی شرم سار کرتے رہے
ہمیں پہ بار سخن رکھ کے چل دئے غالبؔ
ہمیں سخنوری میں برگ و بار کرتے رہے
صلاح کار ہمیں ہوشیار کرتے رہے
تمام عمر جفاؤں کو عاشقی جانا
تمام عمر ستمگر سے پیار کرتے رہے
جو میرے بعد ترے ہو نہیں سکے وہ لوگ
تری تباہیوں کو غم گسار کرتے رہے
تری امید بھی توڑی خطا بھی کی ہم نے
خدا کی ذات یوں ہی شرم سار کرتے رہے
ہمیں پہ بار سخن رکھ کے چل دئے غالبؔ
ہمیں سخنوری میں برگ و بار کرتے رہے
56476 viewsghazal • Urdu