ایک رات آتی ہے ایک رات جاتی ہے
By nushur-wahidiFebruary 28, 2024
ایک رات آتی ہے ایک رات جاتی ہے
گیسوؤں کے سائے میں کس کو نیند آتی ہے
سلسلہ غم دل کا بے سبب نظر آیا
شمع سے کوئی پوچھے کیوں لہو جلاتی ہے
حسن سے بھی کچھ بڑھ کر بے نیاز ہے یہ غم
داغ دل محبت بھی گن کے بھول جاتی ہے
نام پڑ گیا اس کا کوچۂ حرم لیکن
یہ گلی بھی اے زاہد میکدے کو جاتی ہے
چلتے چلتے نبض غم ڈوبتی ہے یوں اکثر
اک تھکے مسافر کو جیسے نیند آتی ہے
ہاتھ رکھتی جاتی ہے یاس دل کے داغوں پر
میں دیا جلاتا ہوں وہ دیا بجھاتی ہے
مٹ گئے نشورؔ آ کر ذہن میں ہزاروں غم
شعریت کا عالم بھی رمز بے ثباتی ہے
گیسوؤں کے سائے میں کس کو نیند آتی ہے
سلسلہ غم دل کا بے سبب نظر آیا
شمع سے کوئی پوچھے کیوں لہو جلاتی ہے
حسن سے بھی کچھ بڑھ کر بے نیاز ہے یہ غم
داغ دل محبت بھی گن کے بھول جاتی ہے
نام پڑ گیا اس کا کوچۂ حرم لیکن
یہ گلی بھی اے زاہد میکدے کو جاتی ہے
چلتے چلتے نبض غم ڈوبتی ہے یوں اکثر
اک تھکے مسافر کو جیسے نیند آتی ہے
ہاتھ رکھتی جاتی ہے یاس دل کے داغوں پر
میں دیا جلاتا ہوں وہ دیا بجھاتی ہے
مٹ گئے نشورؔ آ کر ذہن میں ہزاروں غم
شعریت کا عالم بھی رمز بے ثباتی ہے
52060 viewsghazal • Urdu