حصار نکہت گل میں سر بہار تھا میں
By qamar-malalFebruary 28, 2024
حصار نکہت گل میں سر بہار تھا میں
وہ دن بھی کیا تھے کہ اک اپسرا کا یار تھا میں
جدائیوں کا سبب کھل نہیں سکا اب تک
وہ بے وفا بھی نہ تھی اور وفا شعار تھا میں
تھی غیر صبح و مسا بن ترے مری حالت
ملول شب سے دنوں سے گلہ گزار تھا میں
کوئی بھی اژدہا روزن سے در نہیں آیا
اسی نے مجھ کو ڈسا جس کا یار غار تھا میں
وہی تھے جان کے دشمن بنے ہوئے میرے
انہی کے چاہنے والوں میں بھی شمار تھا میں
کسی کے وصل نے یکجا رکھا تھا میرا وجود
کسی کے ہجر میں ٹوٹا تو بے شمار تھا میں
کہ جاکی جوں کوئی بچہ بنا دیا جائے
ملالؔ توسن ہستی پہ یوں سوار تھا میں
وہ دن بھی کیا تھے کہ اک اپسرا کا یار تھا میں
جدائیوں کا سبب کھل نہیں سکا اب تک
وہ بے وفا بھی نہ تھی اور وفا شعار تھا میں
تھی غیر صبح و مسا بن ترے مری حالت
ملول شب سے دنوں سے گلہ گزار تھا میں
کوئی بھی اژدہا روزن سے در نہیں آیا
اسی نے مجھ کو ڈسا جس کا یار غار تھا میں
وہی تھے جان کے دشمن بنے ہوئے میرے
انہی کے چاہنے والوں میں بھی شمار تھا میں
کسی کے وصل نے یکجا رکھا تھا میرا وجود
کسی کے ہجر میں ٹوٹا تو بے شمار تھا میں
کہ جاکی جوں کوئی بچہ بنا دیا جائے
ملالؔ توسن ہستی پہ یوں سوار تھا میں
87868 viewsghazal • Urdu