ہجرتوں کے گلاب دیکھے ہیں

By sabeensaifFebruary 28, 2024
ہجرتوں کے گلاب دیکھے ہیں
ہم نے سارے عذاب دیکھے ہیں
ہم سے پوچھو کہ دکھ کی موج ہے کیا
ہم نے پیہم حباب دیکھے ہیں


اپنی ناکامیوں پہ روتے ہو
ہم سے خانہ خراب دیکھے ہیں
اک سمندر کی پیاس تھی مجھ میں
اور میں نے سراب دیکھے ہیں


میرے ہاتھوں کی ان لکیروں میں
جس نے دیکھے عذاب دیکھے ہیں
خود کو دیکھا ہے غور سے ہم نے
لوگ کم ہی خراب دیکھے ہیں


ہم فقیروں سے پوچھتے کیا ہو
ہم نے عالی جناب دیکھے ہیں
95212 viewsghazalUrdu